اسے مٹانے کو دین کی توہین سمجھتے ہیں، کیا یہ صحیح ھے؟

سوال:  کچھ حضرات واٹساپ و فیس بک وغیرہ کے ذریعہ آیات قرآنیہ واحادیت رسول بھیجنے سے روکتے ہیں اور اسے مٹانے کو دین کی توہین سمجھتے ہیں، کیا یہ صحیح ھے؟

الجواب بعون اللہ وتوفیقہ!

الحمد للہ الصلاةوالسلام على رسول الله. وبعد،،،
 واٹساپ وغیرہ کے ذریعے آیات و احادیث پر مشتمل دینی میسیج کئے جاتے ہیں اور یہ موجودہ دور میں تواصل اور مراسلات کا انتہائی تیز رفتار ذریعہ ھے کہ آپ کم خرچ، کم وقت اور کم وقت میں بڑی تعداد تک اپنی دعوت پہنچا دے رھے ہیں اور اس طرح سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ پیشین گوئی پوری ھورہی ھے کہ اللہ کوئی جھونپڑی اور محل نہیں چھوڑے گا مگر وھاں تک اسلام پہنچا دے گا۔ آج چند لمحوں میں اسلام کا پیغام دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچا دیا جارھا ھے اور آپ اپنے مخالفین و غلط دین وعقیدہ کے حاملین تک بڑی آسانی سے پہنچ جارھے ہیں اور اس طرح کتاب و سنت کی تعلیمات بڑی تیزی کے ساتھ عام ھو رھی ہیں، جس کی وجہ سے اھل باطل کے ایوان میں زبردست افراتفری پھیلی ہوئی ہے کیونکہ اب ان کے معتقدین انہیں چھوڑ کر مسلک حق قبول کر رھے ہیں-
عرصہ دراز تک ان کے علماء و مفتیان اپنے معتقدین کو ھماری دینی مجلسوں، مدرسوں،اور مسجدوں میں آنے سے روکے ھوئے تھے اور اس طرح سے وہ حسب منشا معاشرہ میں گمراہیت کی بیج بو رھے تھے ۔ لیکن ان وسائل نے فرقہ واریت کی دوری کو ختم کردیا ھے اس لئے انہوں نے اس قسم کی چالیں چلی ہیں کہ چونکہ واٹساپ وغیرہ میں وہ شخص میسیجز مٹاتا ھے اس طرح وہ اپنے ھاتھوں سے آیات قرآنیہ مٹانے کا مرتکب ہوتا ھے اور یہ مناسب نہیں ھے بلکہ یہ قرآن کی بے حرمتی ھے وغیرہ باتیں لکھ کر عوام کو واٹساپ اور فیسبک کے ذریعہ کتاب وسنت کی اشاعت سے روک رھے ہیں۔
دراصل واٹساپ میں آیات وأحاديث پر مشتمل موصول ھونے والے میسیجز پڑھ کر مٹانے والا بے حرمتی کی نیت سے نہیں بلکہ وہ دوسرے میسیجز کے لئے جگہ خالی کرنے کے واسطے مٹاتا ھے۔ جیسا کہ ایک استاذ بلیک بورڈ پر لکھ کر پھر اسے مٹاتا ھے یا پیپر وغیرہ میں لکھ کر مٹایا یا جلایا جاتا ھے وھاں نیت توھین نہیں ھوتی ھے۔ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ھے : " انما الأعمال بالنيات " ترجمہ:"عمل کا دارومدار نیتوں پر ھے"
اس واسطے واٹساپ و موبائل وغیرہ میں آیات وأحاديث پر مشتمل بیانات اور تحریریں بھیجنے میں شرعا کوئی مضائقہ نہیں بلکہ یہ موجودہ دور کی ضرورت ھے۔
واللہ اعلم بالصواب۔

Comments

Popular posts from this blog

तलबीना की अहमियत

कल्कि अवतार (पंडित वेद प्रकाश ब्राह्मण)

مسواک کے ستر (70) فوائد