یادوں کے جھروکوں سے

 
   *اللہ کے گھر میں*
#یادوں کے جھروکوں سے
#سعودیہ میں گزرے ایام
ایک مرتبہ بیت اللہ میں بیٹھا خانہ کعبہ کو دیکھ رہا تھا کہ ایک نو عمر سعودی لڑکا آیا اور سلام کے بعد اس نے 100 ریال کا نوٹ میری طرف بڑھایا تو میں نے کہا کہ مجھے اس کی حاجت نہیں
تو اس نے جیب میں ہاتھ ڈال کر بنڈل نکالا اور اس میں سے میری طرف 300 ریال بڑھائے لیکن میرا جواب پہلے والا تھا پھر میں نے اسے کہا کہ میرے پاس ہے لہٰذا مجھے اس کی ضرورت نہیں لیکن تم دیکھو یہانپر جو عمر رسیدہ اور پرانے کپڑے پہنے ہوئے حلیہ میں ہیں انہیں دو اور ان میں سے بعض واقعی ضرورت مند ہونگے
پھر میں نے اسکا شکریہ ادا کیا اور دعائیں دی اور وہ میرا شکریہ ادا کرتے ہوئے چلا گیا
میں اس پر رشک کر رہا تھا اور اس کے والدین کی تربیت پر رشک کر رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ یہ رب العالمین کے دربار میں اس کے بندوں کو بن مانگے دے رہا ہے اور مال اللہ کی خوشنودی کیلئے دے رہا ہے تو میرا رب اسے اور اس کے والدین کو دنیا میں کیسے نوازتا ہوگا اور آخرت کے کیا کہنے، اللہ اکبر کبیرا
ہمارے ہاں مزاروں و درگاہ پر دیگیں، لنگر و مال لٹاتے ہیں جہاں پر اکثریت خرافات میں مبتلا اور یہ؟ رب العالمین کے گھر میں جہاں ایک نماز ادا کرنے کا اجر 1 لاکھ کے برابر ہے
جب وہ چلا گیا تو دل میں آیا کہ لے لیتا اور اس پر اسے أجر مل جاتا اور پھر کسی اور کو دے دیتا تو مجھے بھی اللہ تعالیٰ اس أجر میں شامل فرما لیتا
صدقہ و خیرات سے کبھی مال میں کمی نہیں آتی اور دلوں میں وسعت پیدا ہوتی ہے اور اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی لت لگ جاتی ہے جو پھر موت پر ہی ختم ہوتی ہے

جنتا عرصہ سعودیہ میں گزارا اس دوران وافر خیر ہی دیکھی اور شر کم ہی دیکھنے کو ملا اور بے شک یہ سرزمین حرمین اور خیرالقرون والوں کا مسکن ہے اور اس کی محبت میرے لیے سب سے اولین ہے اور یہ دنیا کے ہر خطے پر فوقیت لیے ہوئے ہے ، الحمدللہ

Comments

Popular posts from this blog

कल्कि अवतार (पंडित वेद प्रकाश ब्राह्मण)

तलबीना की अहमियत

مسواک کے ستر (70) فوائد