الہ کون ہے؟
الہ کون ہے؟
آئیے الہ کا مفہوم سمجھتے ہیں۔ ہمارا کلمہ لا الہ الا اللہ ایک انکار سے شروع ہوتا ہے اور ایک اقرار پر ختم ہوتا ہے۔ انکار اس بات کا کہ کوئی الہ نہیں اور اس انکار کے بعد اللہ کے ایک ہونے کا اقرار ہے۔ اس پورے کلمے میں جو چیز سمجھنے کی ہے وہ الہ کا صحیح مفہوم ہے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس کا صحیح مفہوم ہی توحید اور شرک کے صحیح مفہوم کو متعین کرتا ہے۔ عبادت کے صحیح مفہوم کا انحصار بھی الہ کے صحیح مفہوم سے وابستہ ہے۔
الہ کا صحیح مطلب جاننے کے لیے ضروری ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ قرآن پاک نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں ؟ لیکن اس سے پہلے اس کلمے پر غور کر لیا جائے جس کی بنیاد پر ایک شخص اسلام میں داخل ہوتا ہے یعنی لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ ۔ اس کا ترجمہ ہے : نہیں کوئی الہ سوائے اللہ کے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس ترجمے میں لفظ کوئی (کسی طرح کا) لانے کی وجہ اِلٰہَ کے آخر پر لگا ہوا زبر ہے۔ عربی زبان میں جب لا کے بعد کسی اسم پر زبر آجائے تو اس اسم کی ہر قسم (چھوٹی، بڑی، ظاہری، باطنی) کی نفی یا انکار ہوجاتا ہے ۔ انسان اپنی خواہشات نفس کو بھی اپنا الہ بنالیتاہے۔ اور خواہشات نفس ایک باطنی چیزہے۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے:
ءرايت من اتخذ الهه هواه (الفرقان: 43)
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے
بہرحال لاَ اِلٰہَ کہنے کا مطلب الہ کی ہر قسم کا انکار ہے۔ اس کامل انکار کے بعد ہی انسان الا اللہ کہنے کا حق ادا کرسکتا ہے۔ اب ذرا غور سے اس آیت کو پڑھیے:
ایاک نعبد و ایاک نستعین (الفاتحۃ)
ترجمہ: ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اسی کی عبادت اور اسی سے مدد یہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ کا تقاضا ہے۔ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اقرار ہے ایاک نعبدوایاک نستعین اس کا اظہار ہے!
اگر ایسا نہیں تو پھر انسان کی حالت وہ ہوتی جو سورۃ یوسف میں یوں بیان کی گئی ہے:
وما يؤمن اكثرهم بالله الا وهم مشركون (یوسف: 106)
ترجمہ: ان میں اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں
آیئے اب دیکھتے ہیں کہ قرآن نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں ؟؟؟ ان اوصاف کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ انسان پورے شعور کے ساتھ لاَ اِلٰہَ (نہیں کوئی الہ) کا اعلان کرے جس کے بعد اِلَّا اللہ کی سعادت اسے حاصل ہو۔
ہر نبی کی ایک ہی دعوت تھی کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں:
وما ارسلنا من قبلك من رسول الا نوحی اليه انه لا الٰه الا انا فاعبدون ( الانبياء: 25)
اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری ہی عبادت کرو
الہ کون : آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ، زندگی اور موت دینے والا
قل يا ايها الناس انی رسول الله اليكم جميعا الذی له ملك السمٰوٰت والارض لا الٰه الا هو يحيی ويميت (الاعراف: 15
(اے محمدﷺ) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔
الہ کون : جس پر توکل کیا جائے
قل هو ربی لا الٰه الا هو عليه توكلت واليه متاب (الرعد: 30)
کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی الہ نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
الہ کون : علم والا
انما الٰهكم الله الذی لا الٰه الا هو وسع كل شيء علما (طه: 9
تمہارا للہ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الہ نہیں، اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے
الہ کون : رزق دینے والا
هل من خالق غير الله يرزقكم من السماء والارض لا الٰه الا هو (فاطر: 3)
کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق (اور رازق ہے) جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟
الہ کون : بادشاہی والا، عبادت کے لائق
ذٰلكم الله ربكم له الملك لا الٰه الا هو فانىٰ تصرفون ( الزمر: 16)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی (ملکیت) ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟
الہ کون : ہمیشہ زندہ، عبادت کے لائق، جس کو پکارا جائے
هو الحی لا الٰه الا هو فادعوه مخلصين له الدين (المؤمن:65)
وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔
الہ کون : زندگی اور موت دینے والا،پالنے والا
لا الٰه الا هو يحيی ويميت ربكم ورب آبائكم الاولين ( الدخان:
اس کےسواکوئی الہ نہیں (وہی)جلاتاہےاور(وہی)مارتاہے۔وہی تمہارااورتمہارےباپ داداکاپروردگارہے
الہ کون : عالم الغیب و الشھادۃ
هو الله الذی لا الٰه الا هو عالم الغيب والشهادة ( الحشر: 22)
وہی اللہ ہےجسکےسواکوئی الہ نہیں پوشیدہاورظاہرکاجاننےوالاہے
الہ کون : مشرق و مغرب کا رب، کارساز
رب المشرق والمغرب لا الٰه الا هو فاتخذه وكيلا ( المزمل: 9)
مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی الہ نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ
الہ کون : عبادت کے لائق، جس کا ذکر کیا جائے
اننی انا الله لا الٰه الا انا فاعبدنی واقم الصلاة لذكری ( طه: 14)
بےشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرو
الہ کون : ہر چیز کا خالق
ذٰلكم الله ربكم خالق كل شيء لا الٰه الا هو فانىٰ تؤفكون ( المؤمن: 62)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟
الہ کون : مشکل کشا
فنادىٰ فی الظلمات ان لا الٰه الا انت سبحانك انی كنت من الظالمين ( الانبياء: 87)
آخراندھیرےمیں( اللہ کو)پکارنےلگےکہ تیرےسواکوئی معبودنہیں بے شک میں ہی ظالمین میں سے ہوں
مچھلی کے پیٹ سے نجات دینا والا ایک ہی الہ ہے اسی لیے یونس علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارا۔
الہ کون ؛ بارش برسانے والا ، زمین سے چیزوں کا پیدا کرنے والا (اللّه تعالیٰ کے مشرکوں سے کچھ سوالات سے الہ کی وضاحت )
ام من خلق السمٰوٰت والارض وانزل لكم من السماء ماء فانبتنا به حدائق ذات بهجة ما كان لكم ان تنبتوا شجرها ء اله مع الله بل هم قوم يعدلون (النمل: 60)
بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اگائے۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم ان کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے؟
یہاں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
. آسمانوں اور زمین کا بنانے والا
2. بارش برسانے والا
3. زمین سے چیزوں کا پیدا کرنے والا
ان تمام اوصاف پر غور کریں تو ایک بات واضح نظر آئے گی کہ مخلوق میں سے کسی میں یہ قدرت نہیں وہ آسمان اور زمین بنا سکے، بارش برسا سکے یا زمین سے کھیتی یا درخت اگا سکے۔ یہ کام اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔ ان کو مافوق الاسباب امور کہتے ہیں۔ آیت کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے سوال کیا ہے:ءالهمعالله کہ کیا تم لوگ اللہ کے علاوہ بھی کسی کو الہ مانتے ہو جو یہ سب کچھ کرسکے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایسا کرنا اللہ کے ساتھ شرک ہے۔
ام من جعل الارض قرارا وجعل خلالها انهارا وجعل لها رواسي وجعل بين البحرين حاجزا ء اله مع الله بل اكثرهم لا يعلمون (النمل: 61)
الہ کون : زمیں کو پیدا کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنے والا ، زمین میں پانی جاری کرنے والا، اس پر پہاڑوں کا بوجھ ڈال کر اسے برقرار کرنے والا ، دریاؤں اور سمندروں کو ملنے سے روکنے والا.
بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ اللہ نے بنایا) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے۔
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
4. زمیں کو پیدا کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنے والا
5. زمین میں پانی جاری کرنے والا
6. اس پر پہاڑوں کا بوجھ ڈال کر اسے برقرار کرنے والا
7. دریاؤں اور سمندروں کو ملنے سے روکنے والا
یہاں بھی وہی بات ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جو یہ سب کام انجام دے سکتی ہے۔ یہ صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔ کسی اور کے لیے یہ ماننا اللہ کے ساتھ الہ ماننا ہے یعنی اللہ کا شریک ٹھہرانا ہے۔
الہ کون : مشکل گھڑی میں جس کو پکارا جائے ، پکارنے والی کی پکار سننے والا ، مشکل کشا یعنی سختی اور پریشانی کو دور کرنے والا ، زمین پر خلیفہ بنانے والا
امن يجيب المضطر اذا دعاه ويكشف السوء ويجعلكم خلفاء الارض االه مع الله قليلا ما تذكرون (النمل: 62)
بھلا کون بے قرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
8. مشکل گھڑی میں جس کو پکارا جائے
9. پکارنے والی کی پکار سننے والا
10. مشکل کشا یعنی سختی اور پریشانی کو دور کرنے والا
11. زمین پر خلیفہ بنانے والا
بے قرار کی پکار کو سننا اور اس کی تکلیف کو دور کرنا، زمین میں خلیفہ بنانا یہ سب بھی اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کرنے والی ہے۔ اس کے سوا کسی کے لیے ماننا اس کے ساتھ الہ ماننا ہے۔
الہ کون : دریاؤں اور خشکیوں میں رہنمائی کرنے والا ، ہوا چلانے پر قادر
امن يهديكم في ظلمات البر والبحر ومن يرسل الرياح نشرا بين يدي رحمته ءاله مع الله تعالى الله عما يشركون۔ (النمل: 63)
بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بتاتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بناکر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں)۔ (یہ لوگ) جو شرک کرتے ہیں اللہ (کی شان) اس سے بلند ہے
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
12. دریاؤں اور خشکیوں میں رہنمائی کرنے والا
13. ہوا چلانے پر قادر
یہ صفات بھی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔ مخلوق میں سے کسی میں ان اوصاف کو ماننا اس کی صفتوں میں شریک ٹھہرانا ہے جس کو شرک فی الصفات کہتے ہیں اور عام طور پر لوگ اسی شرک میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مشرک بھی اللہ تعالیٰ کی ذات کو ایک ہی مانتا ہے لیکن اس کی صفات میں وہ بہتوں کو شریک کرتا ہے۔
ولله الاسماء الحسنى فادعوه بها وذروا الذين يلحدون في اسمائه سيجزون ما كانوا يعملون (سورۃ الاعراف: 180)
اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں، تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ کے ننانوے نام ہیں (مستدرک حاکم)۔ وہ سارے نام اللہ کے صفاتی نام ہیں یعنی اس جل و علا کی صفات بیان کرتے ہیں۔
سورۃ نمل کی مذکورہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی مختلف صفات بیان کرنے کے بعد کہا گیا:
تعالى الله عما يشركون
(یہ لوگ) جو شرک کرتے ہیں اللہ (کی شان) اس سے بلند ہے
یعنی اوپر بیان کیے گئے تمام امور اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ماننا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے۔
الہ کون : تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا،
موت کے بعد دوبار زندہ کرنے والا، رزق دینے والا
ان آیتوں کے بعد کی آیت یوں ہے:
امن يبدا الخلق ثم يعيده ومن يرزقكم من السماء والارض ءاله مع الله قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين (النمل: 64)
بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
14. تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا
15. موت کے بعد دوبار زندہ کرنے والا
16. رزق دینے والا
یہ صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔
مذکورہ آتیوں میں جتنے امور بتائے گئے ہیں یہ سب اللہ کی قدرت کے مظہر ہیں جو کسی بھی مخلوق کی قدرت سے باہر ہیں۔ ان کو مافوق الاسباب امور یعنی اسباب سے بالاتر امور کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اسباب کا محتاج نہیں۔ انسان کوجو اسباب میسر ہیں ان کے ذریعے سے وہ ان میں سے ایک کام بھی انجام نہیں دے سکتا۔ بلکہ انسان اپنی معمولی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے اسباب کا محتاج ہے۔ اسباب کے دائرے میں اللہ تعالیٰ نے اس کو کچھ اختیار ضرور دیا ہے۔ آدمی پیاس بجھانے کے لیے پانی استعمال کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے پانی استعمال کرنے کا اختیار دیاہے۔ بیماری میں دوا کا طالب ہوتا ہے ۔وہ اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے دوسرے انسانوں کی مدد کا طالب ہوتا ہے۔ یہ بھی اسباب ہی کے دائرے میں ہوتا ہے۔اسی لیے جب اپنی ضرورتوں کے لیے کسی دوسرے کو پکارتا ہےتو اسے یہ بات معلوم ہے کہ وہ شخص بھی اسباب ہی ذریعے اس کو پورا کرے گا۔ نہ ہی وہ سمجھتا ہے کہ جس کو وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پکار رہا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ہر صورت میں اس کی ضرورت کو پورا کر دے گا۔
آئیے الہ کا مفہوم سمجھتے ہیں۔ ہمارا کلمہ لا الہ الا اللہ ایک انکار سے شروع ہوتا ہے اور ایک اقرار پر ختم ہوتا ہے۔ انکار اس بات کا کہ کوئی الہ نہیں اور اس انکار کے بعد اللہ کے ایک ہونے کا اقرار ہے۔ اس پورے کلمے میں جو چیز سمجھنے کی ہے وہ الہ کا صحیح مفہوم ہے۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ اس کا صحیح مفہوم ہی توحید اور شرک کے صحیح مفہوم کو متعین کرتا ہے۔ عبادت کے صحیح مفہوم کا انحصار بھی الہ کے صحیح مفہوم سے وابستہ ہے۔
الہ کا صحیح مطلب جاننے کے لیے ضروری ہے کہ یہ دیکھا جائے کہ قرآن پاک نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں ؟ لیکن اس سے پہلے اس کلمے پر غور کر لیا جائے جس کی بنیاد پر ایک شخص اسلام میں داخل ہوتا ہے یعنی لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ ۔ اس کا ترجمہ ہے : نہیں کوئی الہ سوائے اللہ کے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اس ترجمے میں لفظ کوئی (کسی طرح کا) لانے کی وجہ اِلٰہَ کے آخر پر لگا ہوا زبر ہے۔ عربی زبان میں جب لا کے بعد کسی اسم پر زبر آجائے تو اس اسم کی ہر قسم (چھوٹی، بڑی، ظاہری، باطنی) کی نفی یا انکار ہوجاتا ہے ۔ انسان اپنی خواہشات نفس کو بھی اپنا الہ بنالیتاہے۔ اور خواہشات نفس ایک باطنی چیزہے۔ اللہ رب العزت فرماتا ہے:
ءرايت من اتخذ الهه هواه (الفرقان: 43)
کیا تم نے اس شخص کو دیکھا جس نے خواہش نفس کو معبود بنا رکھا ہے
بہرحال لاَ اِلٰہَ کہنے کا مطلب الہ کی ہر قسم کا انکار ہے۔ اس کامل انکار کے بعد ہی انسان الا اللہ کہنے کا حق ادا کرسکتا ہے۔ اب ذرا غور سے اس آیت کو پڑھیے:
ایاک نعبد و ایاک نستعین (الفاتحۃ)
ترجمہ: ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں
اسی کی عبادت اور اسی سے مدد یہ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ کا تقاضا ہے۔ لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللہ اقرار ہے ایاک نعبدوایاک نستعین اس کا اظہار ہے!
اگر ایسا نہیں تو پھر انسان کی حالت وہ ہوتی جو سورۃ یوسف میں یوں بیان کی گئی ہے:
وما يؤمن اكثرهم بالله الا وهم مشركون (یوسف: 106)
ترجمہ: ان میں اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں
آیئے اب دیکھتے ہیں کہ قرآن نے الہ کے کیا اوصاف بتائے ہیں ؟؟؟ ان اوصاف کا جاننا اس لیے ضروری ہے کہ انسان پورے شعور کے ساتھ لاَ اِلٰہَ (نہیں کوئی الہ) کا اعلان کرے جس کے بعد اِلَّا اللہ کی سعادت اسے حاصل ہو۔
ہر نبی کی ایک ہی دعوت تھی کہ اللہ کے سوا کوئی الہ نہیں:
وما ارسلنا من قبلك من رسول الا نوحی اليه انه لا الٰه الا انا فاعبدون ( الانبياء: 25)
اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے ان کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری ہی عبادت کرو
الہ کون : آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ، زندگی اور موت دینے والا
قل يا ايها الناس انی رسول الله اليكم جميعا الذی له ملك السمٰوٰت والارض لا الٰه الا هو يحيی ويميت (الاعراف: 15
(اے محمدﷺ) کہہ دو کہ لوگو میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (یعنی اس کا رسول) ہوں۔ (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں وہی زندگانی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔
الہ کون : جس پر توکل کیا جائے
قل هو ربی لا الٰه الا هو عليه توكلت واليه متاب (الرعد: 30)
کہہ دو وہی تو میرا پروردگار ہے اس کے سوا کوئی الہ نہیں۔ میں اسی پر بھروسہ رکھتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
الہ کون : علم والا
انما الٰهكم الله الذی لا الٰه الا هو وسع كل شيء علما (طه: 9
تمہارا للہ وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الہ نہیں، اس کا علم ہر چیز پر محیط ہے
الہ کون : رزق دینے والا
هل من خالق غير الله يرزقكم من السماء والارض لا الٰه الا هو (فاطر: 3)
کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق (اور رازق ہے) جو تم کو آسمان اور زمین سے رزق دے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پس تم کہاں بہکے پھرتے ہو؟
الہ کون : بادشاہی والا، عبادت کے لائق
ذٰلكم الله ربكم له الملك لا الٰه الا هو فانىٰ تصرفون ( الزمر: 16)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کی بادشاہی (ملکیت) ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں پھرے جاتے ہو؟
الہ کون : ہمیشہ زندہ، عبادت کے لائق، جس کو پکارا جائے
هو الحی لا الٰه الا هو فادعوه مخلصين له الدين (المؤمن:65)
وہ زندہ ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں تو اس کی عبادت کو خالص کر کر اسی کو پکارو۔
الہ کون : زندگی اور موت دینے والا،پالنے والا
لا الٰه الا هو يحيی ويميت ربكم ورب آبائكم الاولين ( الدخان:
اس کےسواکوئی الہ نہیں (وہی)جلاتاہےاور(وہی)مارتاہے۔وہی تمہارااورتمہارےباپ داداکاپروردگارہے
الہ کون : عالم الغیب و الشھادۃ
هو الله الذی لا الٰه الا هو عالم الغيب والشهادة ( الحشر: 22)
وہی اللہ ہےجسکےسواکوئی الہ نہیں پوشیدہاورظاہرکاجاننےوالاہے
الہ کون : مشرق و مغرب کا رب، کارساز
رب المشرق والمغرب لا الٰه الا هو فاتخذه وكيلا ( المزمل: 9)
مشرق اور مغرب کا مالک (ہے اور) اس کے سوا کوئی الہ نہیں تو اسی کو اپنا کارساز بناؤ
الہ کون : عبادت کے لائق، جس کا ذکر کیا جائے
اننی انا الله لا الٰه الا انا فاعبدنی واقم الصلاة لذكری ( طه: 14)
بےشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی الہ نہیں تو میری عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز پڑھا کرو
الہ کون : ہر چیز کا خالق
ذٰلكم الله ربكم خالق كل شيء لا الٰه الا هو فانىٰ تؤفكون ( المؤمن: 62)
یہی اللہ تمہارا پروردگار ہے جو ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی الہ نہیں پھر تم کہاں بھٹک رہے ہو؟
الہ کون : مشکل کشا
فنادىٰ فی الظلمات ان لا الٰه الا انت سبحانك انی كنت من الظالمين ( الانبياء: 87)
آخراندھیرےمیں( اللہ کو)پکارنےلگےکہ تیرےسواکوئی معبودنہیں بے شک میں ہی ظالمین میں سے ہوں
مچھلی کے پیٹ سے نجات دینا والا ایک ہی الہ ہے اسی لیے یونس علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ ہی کو پکارا۔
الہ کون ؛ بارش برسانے والا ، زمین سے چیزوں کا پیدا کرنے والا (اللّه تعالیٰ کے مشرکوں سے کچھ سوالات سے الہ کی وضاحت )
ام من خلق السمٰوٰت والارض وانزل لكم من السماء ماء فانبتنا به حدائق ذات بهجة ما كان لكم ان تنبتوا شجرها ء اله مع الله بل هم قوم يعدلون (النمل: 60)
بھلا کس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور (کس نے) تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ (ہم نے) پھر ہم ہی نے اس سے سرسبز باغ اگائے۔ تمہارا کام تو نہ تھا کہ تم ان کے درختوں کو اگاتے۔ تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بھی معبود ہے؟
یہاں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
. آسمانوں اور زمین کا بنانے والا
2. بارش برسانے والا
3. زمین سے چیزوں کا پیدا کرنے والا
ان تمام اوصاف پر غور کریں تو ایک بات واضح نظر آئے گی کہ مخلوق میں سے کسی میں یہ قدرت نہیں وہ آسمان اور زمین بنا سکے، بارش برسا سکے یا زمین سے کھیتی یا درخت اگا سکے۔ یہ کام اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں کرسکتا۔ ان کو مافوق الاسباب امور کہتے ہیں۔ آیت کے اختتام پر اللہ تعالیٰ نے سوال کیا ہے:ءالهمعالله کہ کیا تم لوگ اللہ کے علاوہ بھی کسی کو الہ مانتے ہو جو یہ سب کچھ کرسکے۔ بتایا جارہا ہے کہ ایسا کرنا اللہ کے ساتھ شرک ہے۔
ام من جعل الارض قرارا وجعل خلالها انهارا وجعل لها رواسي وجعل بين البحرين حاجزا ء اله مع الله بل اكثرهم لا يعلمون (النمل: 61)
الہ کون : زمیں کو پیدا کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنے والا ، زمین میں پانی جاری کرنے والا، اس پر پہاڑوں کا بوجھ ڈال کر اسے برقرار کرنے والا ، دریاؤں اور سمندروں کو ملنے سے روکنے والا.
بھلا کس نے زمین کو قرار گاہ بنایا اور اس کے بیچ نہریں بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے اور (کس نے) دو دریاؤں کے بیچ اوٹ بنائی (یہ سب کچھ اللہ نے بنایا) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں) بلکہ ان میں اکثر دانش نہیں رکھتے۔
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
4. زمیں کو پیدا کرنے کے بعد اس کو برقرار رکھنے والا
5. زمین میں پانی جاری کرنے والا
6. اس پر پہاڑوں کا بوجھ ڈال کر اسے برقرار کرنے والا
7. دریاؤں اور سمندروں کو ملنے سے روکنے والا
یہاں بھی وہی بات ہے کہ صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ذات ہے جو یہ سب کام انجام دے سکتی ہے۔ یہ صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔ کسی اور کے لیے یہ ماننا اللہ کے ساتھ الہ ماننا ہے یعنی اللہ کا شریک ٹھہرانا ہے۔
الہ کون : مشکل گھڑی میں جس کو پکارا جائے ، پکارنے والی کی پکار سننے والا ، مشکل کشا یعنی سختی اور پریشانی کو دور کرنے والا ، زمین پر خلیفہ بنانے والا
امن يجيب المضطر اذا دعاه ويكشف السوء ويجعلكم خلفاء الارض االه مع الله قليلا ما تذكرون (النمل: 62)
بھلا کون بے قرار کی التجا قبول کرتا ہے۔ جب وہ اس سے دعا کرتا ہے اور (کون اس کی) تکلیف کو دور کرتا ہے اور (کون) تم کو زمین میں (اگلوں کا) جانشین بناتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں مگر) تم بہت کم غور کرتے ہو
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
8. مشکل گھڑی میں جس کو پکارا جائے
9. پکارنے والی کی پکار سننے والا
10. مشکل کشا یعنی سختی اور پریشانی کو دور کرنے والا
11. زمین پر خلیفہ بنانے والا
بے قرار کی پکار کو سننا اور اس کی تکلیف کو دور کرنا، زمین میں خلیفہ بنانا یہ سب بھی اللہ تعالیٰ ہی کی ذات کرنے والی ہے۔ اس کے سوا کسی کے لیے ماننا اس کے ساتھ الہ ماننا ہے۔
الہ کون : دریاؤں اور خشکیوں میں رہنمائی کرنے والا ، ہوا چلانے پر قادر
امن يهديكم في ظلمات البر والبحر ومن يرسل الرياح نشرا بين يدي رحمته ءاله مع الله تعالى الله عما يشركون۔ (النمل: 63)
بھلا کون تم کو جنگل اور دریا کے اندھیروں میں رستہ بتاتا ہے اور (کون) ہواؤں کو اپنی رحمت کے آگے خوشخبری بناکر بھیجتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے؟ (ہرگز نہیں)۔ (یہ لوگ) جو شرک کرتے ہیں اللہ (کی شان) اس سے بلند ہے
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
12. دریاؤں اور خشکیوں میں رہنمائی کرنے والا
13. ہوا چلانے پر قادر
یہ صفات بھی اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔ مخلوق میں سے کسی میں ان اوصاف کو ماننا اس کی صفتوں میں شریک ٹھہرانا ہے جس کو شرک فی الصفات کہتے ہیں اور عام طور پر لوگ اسی شرک میں مبتلا ہوتے ہیں۔ مشرک بھی اللہ تعالیٰ کی ذات کو ایک ہی مانتا ہے لیکن اس کی صفات میں وہ بہتوں کو شریک کرتا ہے۔
ولله الاسماء الحسنى فادعوه بها وذروا الذين يلحدون في اسمائه سيجزون ما كانوا يعملون (سورۃ الاعراف: 180)
اور خدا کے سب نام اچھے ہی اچھے ہیں، تو اس کو اس کے ناموں سے پکارا کرو اور جو لوگ اس کے ناموں میں کجی اختیار کرتے ہیں ان کو چھوڑ دو وہ جو کچھ کر رہے ہیں عنقریب اس کی سزا پائیں گے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ کے ننانوے نام ہیں (مستدرک حاکم)۔ وہ سارے نام اللہ کے صفاتی نام ہیں یعنی اس جل و علا کی صفات بیان کرتے ہیں۔
سورۃ نمل کی مذکورہ بالا آیتوں میں اللہ تعالیٰ کی مختلف صفات بیان کرنے کے بعد کہا گیا:
تعالى الله عما يشركون
(یہ لوگ) جو شرک کرتے ہیں اللہ (کی شان) اس سے بلند ہے
یعنی اوپر بیان کیے گئے تمام امور اللہ کے سوا کسی اور کے لیے ماننا اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا ہے۔
الہ کون : تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا،
موت کے بعد دوبار زندہ کرنے والا، رزق دینے والا
ان آیتوں کے بعد کی آیت یوں ہے:
امن يبدا الخلق ثم يعيده ومن يرزقكم من السماء والارض ءاله مع الله قل هاتوا برهانكم ان كنتم صادقين (النمل: 64)
بھلا کون خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا۔ پھر اس کو بار بار پیدا کرتا رہتا ہے اور (کون) تم کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے (یہ سب کچھ اللہ کرتا ہے) تو کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی ہے (ہرگز نہیں) کہہ دو کہ (مشرکو) اگر تم سچے ہو تو دلیل پیش کرو
اس آیت میں الہ کے یہ اوصاف بتائے گئے ہیں:
14. تمام مخلوق کا پیدا کرنے والا
15. موت کے بعد دوبار زندہ کرنے والا
16. رزق دینے والا
یہ صفات اللہ تعالیٰ کے سوا کسی میں نہیں ہیں۔
مذکورہ آتیوں میں جتنے امور بتائے گئے ہیں یہ سب اللہ کی قدرت کے مظہر ہیں جو کسی بھی مخلوق کی قدرت سے باہر ہیں۔ ان کو مافوق الاسباب امور یعنی اسباب سے بالاتر امور کہا جاتا ہے۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اسباب کا محتاج نہیں۔ انسان کوجو اسباب میسر ہیں ان کے ذریعے سے وہ ان میں سے ایک کام بھی انجام نہیں دے سکتا۔ بلکہ انسان اپنی معمولی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے اسباب کا محتاج ہے۔ اسباب کے دائرے میں اللہ تعالیٰ نے اس کو کچھ اختیار ضرور دیا ہے۔ آدمی پیاس بجھانے کے لیے پانی استعمال کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے پانی استعمال کرنے کا اختیار دیاہے۔ بیماری میں دوا کا طالب ہوتا ہے ۔وہ اپنی ضرورتوں کی تکمیل کے لیے دوسرے انسانوں کی مدد کا طالب ہوتا ہے۔ یہ بھی اسباب ہی کے دائرے میں ہوتا ہے۔اسی لیے جب اپنی ضرورتوں کے لیے کسی دوسرے کو پکارتا ہےتو اسے یہ بات معلوم ہے کہ وہ شخص بھی اسباب ہی ذریعے اس کو پورا کرے گا۔ نہ ہی وہ سمجھتا ہے کہ جس کو وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لیے پکار رہا ہے وہ اس بات پر قادر نہیں ہے کہ ہر صورت میں اس کی ضرورت کو پورا کر دے گا۔
ماشاءاللہ
ReplyDelete