Advertisement

تکلیف دہ الفاظ سے نمٹنے کا مؤثر طریقہ

                                                                                                              تکلیف دہ الفاظ سے نمٹنے کا مؤثر طریقہ

جب کبھی کوئی تکلیف دہ وضرر رساں بات پردۂ سماعت سے ٹکرائے خواہ وہ زوجین میں سے کسی کی طرف سے ہو یا بھائی بہن یا پھر والدین کی طرف سے ہو یا کسی قریبی رشتے دار یا غیر رشتے دار ہی کی طرف سے ہو اور اس سے دل میں کوفت وتکلیف محسوس ہو اور نفس کو مجروح کرنے کا باعث بنے لیکن اس کے باوجود آپ خاموشی اختیار کیے رہیں اور درگزر وچشم پوشی سے کام لیں تو اسی چیز کو عربی میں "عفو وحلم" سے تعبیر کیا گیا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ ہم اپنے اندر یہ صفت کیسے پیدا کریں؟

اور سب سے اہم چیز یہ کہ ہم ان جیسے جارحانہ وضرر رساں کلمات سے اپنے دل کی حفاظت کیسے کریں تاکہ اس کے اندر "حسد، کینہ کپٹ، بغض وعداوت جیسی مہلک بیماریاں جنم نہ لے سکے؟


تین مقامات پہ قرآن کریم اسی حفاظت کے "ذریعے" کی جانب اشارہ کرتا ہے۔


پہلی آیت سورہ طہ کی اللہ فرماتا ہے: 

ﻓَﺎﺻﺒِﺮ ﻋَﻠﻰ ﻣﺎ ﻳَﻘﻮﻟﻮﻥَ ﻭَﺳَﺒِّﺢ ﺑِﺤَﻤﺪِ ﺭَﺑِّﻚَ ﻗَﺒﻞَ ﻃُﻠﻮﻉِ ﺍﻟﺸَّﻤﺲِ ﻭَﻗَﺒﻞَ ﻏُﺮﻭﺑِﻬﺎ ﻭَﻣِﻦ ﺁﻧﺎﺀِ ﺍﻟﻠَّﻴﻞِ ﻓَﺴَﺒِّﺢ ﻭَﺃَﻃﺮﺍﻑَ ﺍﻟﻨَّﻬﺎﺭِ ﻟَﻌَﻠَّﻚَ ﺗَﺮﺿﻰ 


دوسری جگہ سورہ حجر کے آخر میں اللہ فرماتا ہے: 

ﻭَﻟَﻘَﺪ ﻧَﻌﻠَﻢُ ﺃَﻧَّﻚَ ﻳَﻀﻴﻖُ ﺻَﺪﺭُﻙَ ﺑِﻤﺎ ﻳَﻘﻮﻟﻮﻥَ  ﻓَﺴَﺒِّﺢ ﺑِﺤَﻤﺪِ ﺭَﺑِّﻚَ ﻭَﻛُﻦ ﻣِﻦَ ﺍﻟﺴّﺎﺟِﺪﻳﻦَ


اسی طرح تیسرے مقام سورہ ق کے آخر میں اللہ کا ارشاد ہے: 

ﻓَﺎﺻﺒِﺮ ﻋَﻠﻰ ﻣﺎ ﻳَﻘﻮﻟﻮﻥَ ﻭَﺳَﺒِّﺢ ﺑِﺤَﻤﺪِ ﺭَﺑِّﻚَ ﻗَﺒﻞَ ﻃُﻠﻮﻉِ ﺍﻟﺸَّﻤﺲِ ﻭَﻗَﺒﻞَ ﺍﻟﻐُﺮﻭﺏِ


ان تینوں آیتوں میں غور کرنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے "یقولون" کے فورا بعد تسبیح کا حکم دیا ہے 

جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ تکلیف دہ باتوں کا پردہ سماعت سے ٹکراتے وقت تسبیح بیان کرنے لگ جانا دل کی سلامتی کے لیے بہت اہم شئ اور ذریعہ ہے۔

گویا "تسبیح" ہر طرح کی ایسی تکلیف دہ چیز سے دل کی حفاظت کرتا ہے جو اسے مجروح کرنے کا سبب بنے

اور یہ نہ صرف باعث تحفظ ہے بلکہ وہ ایسا اطمینان بخشتا ہے جسے انسان محسوس کرکے اپنے دل میں ایک الگ سکون پاتا ہے۔

واقعی تسبیح میں بہت طاقت ہے جسے وہی شخص محسوس کرسکتا ہے جس کا تعلق اپنے رب سے گہرا ہو۔


🖊️ (ہدایت اللہ فارس)

Post a Comment

0 Comments